Urdu Sad Poetry, Ghazals & Shayari
.
Sad Poetry – Sadness is a part of human life and sad shayari is the way to express feelings of depression and down time of life. Sad Poetry, Sad Shayari, Sad Ghazals and Sad Poems in Urdu have a history of over 300 years. What is Sad Poetry? In view of experts, Sad Shayari is the expression of your sorrows and grievances that every human being experiences in their daily life. The best thing to express your true sad feelings is to listen, recite, or share sad poetry. Almost every poet has narrated a specific collection of sad shayari that you can associate with when you feel depressed
Urdu Sad Ghazals 2021
سفر منزل شب یاد نہیںلوگ رخصت ہوئے کب یاد نہیںاولیں قرب کی سرشاری میںکتنے ارماں تھے جو اب یاد نہیںدل میں ہر وقت چبھن رہتی تھیتھی مجھے کس کی طلب یاد نہیںوہ ستارا تھی کہ شبنم تھی کہ پھولایک صورت تھی عجب یاد نہیںکیسی ویراں ہے گزر گاہ خیالجب سے وہ عارض و لب یاد نہیںبھولتے جاتے ہیں ماضی کے دیاریاد آئیں بھی تو سب یاد نہیںایسا الجھا ہوں غم دنیا میں
ایک بھی خواب طرب یاد نہیںرشتۂ جاں تھا کبھی جس کا خیالاس کی صورت بھی تو اب یاد نہیںیہ حقیقت ہے کہ احباب کو ہمیاد ہی کب تھے جو اب یاد نہیںیاد ہے سیر چراغاں ناصرؔدل کے بجھنے کا سبب یاد نہیں
ناصر کاظمی
إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ
مری عمر کی جو کتاب تھی وہ نصاب تھی
وہ جو چند آخری باب تھے مجھے کھا گئے
مری عمر کی جو کتاب تھی وہ نصاب تھی
وہ جو چند آخری باب تھے مجھے کھا گئے
فرتاش سید
لوگ سہہ لیتے تھے ہنس کر کبھی بے زاری بھی
اب تو مشکوک ہوئی اپنی ملن ساری بھی
وار کچھ خالی گئے میرے تو پھر آ ہی گئی
اپنے دشمن کو دعا دینے کی ہشیاری بھی
عمر بھر کس نے بھلا غور سے دیکھا تھا مجھے
وقت کم ہو تو سجا دیتی ہے بیماری بھی
کس طرح آئے ہیں اس پہلی ملاقات تلک
اور مکمل ہے جدا ہونے کی تیاری بھی
اوب جاتا ہوں ذہانت کی نمائش سے تو پھر
لطف دیتا ہے یہ لہجہ مجھے بازاری بھی
عمر بڑھتی ہے مگر ہم وہیں ٹھہرے ہوئے ہیں
ٹھوکریں کھائیں تو کچھ آئے سمجھ داری بھی
اب جو کردار مجھے کرنا ہے مشکل ہے بہت
مست ہونے کا دکھاوا بھی ہے سر بھاری بھی
اب تو مشکوک ہوئی اپنی ملن ساری بھی
وار کچھ خالی گئے میرے تو پھر آ ہی گئی
اپنے دشمن کو دعا دینے کی ہشیاری بھی
عمر بھر کس نے بھلا غور سے دیکھا تھا مجھے
وقت کم ہو تو سجا دیتی ہے بیماری بھی
کس طرح آئے ہیں اس پہلی ملاقات تلک
اور مکمل ہے جدا ہونے کی تیاری بھی
اوب جاتا ہوں ذہانت کی نمائش سے تو پھر
لطف دیتا ہے یہ لہجہ مجھے بازاری بھی
عمر بڑھتی ہے مگر ہم وہیں ٹھہرے ہوئے ہیں
ٹھوکریں کھائیں تو کچھ آئے سمجھ داری بھی
اب جو کردار مجھے کرنا ہے مشکل ہے بہت
مست ہونے کا دکھاوا بھی ہے سر بھاری بھی
شارق کیفی
پیشتر جنبش لب بات سے پہلے کیا تھا
ذہن میں صفر کی اوقات سے پہلے کیا تھا
وصلت و ہجرت عشاق میں کیا تھا اول
نفی تھی بعد تو اثبات سے پہلے کیا تھا
کوئی گردش تھی کہ ساکت تھے زمین و خورشید
گنبد وقت میں دن رات سے پہلے کیا تھا
میں اگر پہلا تماشا تھا تماشا گہہ میں
مشغلہ اس کا مری ذات سے پہلے کیا تھا
کچھ وسیلہ تو رہا ہوگا شکم سیری کا
رزق خفتہ کہ نباتات سے پہلے کیا تھا
میں اگر آدم ثانی ہوں تو ورثہ ہے کہاں
ظرف اجداد میں اموات سے پہلے کیا تھا
ہر ملاقات کا انجام جدائی تھا اگر
پھر یہ ہنگامہ ملاقات سے پہلے کیا تھا
میں بھی مغلوب تھا حاجات کی کثرت سے مگر
لطف اس کو بھی مناجات سے پہلے کیا تھا
اعجاز گل
عشق اب میری جان ہے گویا
جان اب میہمان ہے گویا
جس کو دیکھو وہی ہے گرم تلاش
کہیں اس کا نشان ہے گویا
ہے قیامت اٹھان ظالم کی
وہ ابھی سے جوان ہے گویا
مانگے جائیں گے تجھ کو ہم تجھ سے
منہ میں جب تک زبان ہے گویا
جی بہلنے کو لوگ سنتے ہیں
درد دل داستان ہے گویا
دل میں کیسے وہ بے تکلف ہیں
ان کا اپنا مکان ہے گویا
ہائے اس عالم آشنا کی نظر
ہر نظر میں جہان ہے گویا
اچھے اچھوں کو پھانس رکھا ہے
زال دنیا جوان ہے گویا
اس سخن کا جلیلؔ کیا کہنا
مصحفیؔ کی زبان ہے گویا
جلیل مانک پوری
0 Comments